ناظرین اس قسط کے شروع میں ملک توران شاہ اصفہان پر حملہ کے لیے آتا ہے اس کا منصوبہ یہ تھا کہ اصفہان پر حملے کے بعد محل کو اپنے قبضے

میں لے لوں گا کیونکہ ملک شاہ محل میں نہیں ہے۔ اس کا منصوبہ اس وقت ناکام ہوتا ہے جب یہ اصفہاں میں داخل ہونے کے بعد دیکھتا ہے کہ اصفہان

میں نہ تو لوگ ہے اور نہ ہی فوج یہ دیکھ کر پریشان ہو جاتا ہے اور اپنے آپ سے کہتا ہے یہ سب لوگ کہاں چلے گئے۔ عین اسی وقت ملک شاہ کہتا ہے

میں یہاں ہوں یہ سب منصوبہ تمہیں پکڑنے کے لیے بنایا گیا تھا اس لیے تمہیں میدان خالی ملا۔ ملک شاہ توران شاہ کو پکڑ لیتا ہے اور کہتا ہے اب تمہاری

زندگی میرے ہاتھ میں ہے اگر میں تمہیں مار بھی دو تو خاندان والے مجھے قصوروار نہیں سمجھے گے۔ ملک توران شاہ کہتا ہے پہلے تم غلط تھے اور

میں سہی تھا۔ اب میں غلط ہوں اور تم سہی ہو۔ اگر تم مجھے مارنا چاہتے ہو تو میں مرنے کے لیے تیار ہوں لیکن میں تمہیں ایک پیش کش کرتا ہو جو

تمہارے لیے مجھے مارنے سے زیادہ اہم ہے۔ ملک شاہ حیران ہو جاتا ہے اور کہتا ہے بتاؤ میں سن رہا ہوں ملک توران شاہ کہتا ہے حسن صباح اور ملک

تیقش مل کر کام کر رہے ہیں اور میں نے ان پر حملہ کر کے ان دونوں کو قید کر دیا ہے ایک غار میں۔ ملک شاہ کہتا ہے میں جاننے کے لیے کہ تم سچ کہہ

رہے ہو یا نہیں۔ میں ملک سنجار اور تپار کو بھیجتا ہوں ان دونوں کو لانے کے لیے جب حقیقت سامنے آئے گی اس وقت تمہاری قسمت کا فیصلہ کیا جائے

گا۔ ملک شاہ حاجی کو کہتا ہے شلمزار کی طرف ایک فوج کا دستہ راوانہ کروجو شلمزار کو اپنے قبضے میں لے لیں۔ اور تپار اور سنجار کو پیغام ارسال

کرو وہ ان دونوں کو گرفتار کر کے لے آئے۔ دوسری طرف ملک تیقش کا بیٹا احمد بازنطینی گورنر میتراس کے پاس جاتا ہے اور اسے کہتا ہے تم یہاں

فضول میں ملک شاہ کا انتظار کر رہے ہو ملک شاہ نہیں آئے گا۔ یہ سب ملک شاہ کا ملک توران شاہ کو جال میں پھنسانے کا منصوبہ تھا۔ اب وہ اس کی قید

میں ہے۔

as

Spread the love

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *